حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ڈیرہ اسماعیل خان شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی نائب صدر علامہ محمد رمضان توقیر نے رمضان المبارک کی پہلی نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ و فلسطین کے خلاف ٹرمپ کے جاہلانہ بیان کی بھر پور مذمت کرتے ہیں، غزہ کے شہریوں کو غزہ کی سر زمین چھوڑنے کہیں اور ان کی آبادی کاری شہدائے غزہ کے پاک خون کو رائیگاں کرنے کی مذموم سازش ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس سرزمین میں بیت المقدس کی آزادی اور مسلمانوں کی بقاء کےلئے قربانیاں پیش کرنے والے ہزاروں شہداء کا خون شامل ہو چکا ہے، جس کو غزہ کے غیور مسلمان فراموش نہیں کر سکتے۔غزہ کے مسلمانوں کو کہیں اور آباد کر کے ان کی تذلیل اور حقوق کو پامال کیا جائے گا۔اگر ان کو کہیں اور آباد ہونا ہوتا تو وہ آزادی کی جنگ نا لڑتے۔استعماری طاقتوں نے یوکرائن کو استعمال کر کے آخر کار ذلیل و رسوا کردیا، لیکن ایران اور غزہ کے مسلمانوں نے جرأت کا مظاہرہ کیا۔سینہ سپر ہو کر استعمار کی آنکھ میں آنکھ ڈال کر بھر جواب دیا اور غلامی کی زنجیروں کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے توڑ کر عزت و احترام کے ساتھ دنیا بھر میں سرفراز اور سر بلند ہیں۔دیگر مسلم ممالک کو بھی جرات کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور ٹرمپ اور استعماری طاقتوں کے خلاف شدید احتجاج اور غزہ کے مظلوم مسلمانوں سے یکجہتی کا اظہار کریں اور غزہ کے مسلمانوں کی آبادی کاری کی مخالفت کریں۔
علامہ محمد رمضان توقیر نے خطبہ کے دوران ملکی بلخصوص خیبر پختونخواہ میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کی شدید مذمت کرتے ہوئے تشویش کا اظہار کیا اور جامعہ اکوڑہ خٹک،بنوں کینٹ ڈیرہ اسماعیل خان میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات صوبہ بھر کی سیکیورٹی صورت پر سوالیہ نشان ہے۔رمضان المبارک میں سیکورٹی اہلکار، مساجد ،نمازی، تاجر اور شہری اپنے اپنے تحفظ کے لیے پریشان ہیں۔کچھ عرصہ پہلے مخصوص کمیونٹی کے خلاف دہشت گردی کے واقعات ہو رہے تھے۔کئی بار حکومت اور دیگر مکاتب فکر کو متنبہ کرتے رہے ہیں کہ دہشت گرد خوارج کا کوئی مذہب نہیں ہوتا وہ آلہ کار ہوتے ہیں۔جس کا نتیجہ آج واضح ہے کہ کسی بھی مکاتب فکر کے علماء و عوام ،عبادت گاہیں اور نا ہی حکومت املاک اور اہلکار محفوظ ہیں۔دہشت بلاتفریق اپنی کاروائیوں میں مصروف عمل ہیں۔حکومت سمیت تمام مسالک کے علمائے و عوام کو سوچنا چاہیے کہ دہشت گرد جب ہم میں تفریق نہیں کر رہے ۔تو ہم کیوں ایک دوسرے کے مسالک کی مخالفت کرکے دہشت گردوں اور خوارج کےلیے سہولت کاری کا کردار ادا کریں۔اتحاد و وحدت کی اشد ضرورت ہے شاید اس سے پہلے یا بعد میں کبھی نا ہوئی ہو۔
پارہ چنار کے چھ ماہ سے محاصرہ میں رمضان المبارک میں سحر و افطار میں اشیاء خورد و نوش کی شدید کمی کی وجہ سے غزہ پاکستان پارہ چنار کے مسلمان قلیل خوراک سے سحر افطار کر رہیں ہیں نا اہل حکومت کو شرمندہ کرنے کے روزہ داروں کی ویڈیوز اور تصاویر سوشل میڈیا پر چل رہی ہیں۔ پاکستان کے مسلمان پارہ چنار کے غیور مسلمانوں کےلیے آواز اٹھائیں۔جو بغیر تنخواہ و مراعات اور سہولیات کے وطن عزیز کی سرحدوں کی حفاظت کر رہے ہیں۔نماز جمعہ کے اجتماع کے موقع پر ملک و ملت کی ترقی اور قیام امن کیلئے دعا کی۔
آپ کا تبصرہ